اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا وزیر خزانہ کو استعفیٰ دینے کا مشورہ

اسلام آباد(عمران مگھرانہ)قومی اسمبلی کاباقاعدہ اجلاس تلاوت، حدیث، نعت اور قومی ترانہ کے بعد شروع ہوا۔منی بجٹ پر بحث کروانے کے لیے حکومت اور اپوزیشن کی مشاورت سے معمول کا ایجنڈا موخر کر دیا گیا تھا۔شہباز شریف نے وزیر خزانہ کو منی بجٹ کی بجائے استعفیٰ دے کر گھر جانے کا مشورہ بھی دے دیا۔

اپوزیشن لیڈر نے پاکستان کومہنگا ترین ملک قرار دے دیاہے۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پی ٹی آئی حکومت کو یوٹرن کا طعنہ دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے ایک ہی بات میں مہارت حاصل کی ہے اوروہ یوٹرن ہے بجٹ سے متعلق بھی پی ٹی آئی نے اپنی روایت کے مطابق یوٹرن لیا۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان کا شور شرابہ کرتے رہے جس پراسپیکر اسد قیصر نے حکومت اور اپوزیشن کوخاموشی سے ایک دوسرے کو سننے کا مشورہ دیا اور کہا کہ بعد میں فیصلہ کریں گے کہ کون ٹھیک ہے اور کون غلط ہے۔

شہباز شریف نے منی بجٹ کو غریب عوام کا قتل عام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ظالمانہ اقدامات سے آسمان اور زمین کیوں نہیں پھٹ پڑے۔ شہباز شریف نے حکومت کو طعنہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان گندم، چینی ایکسپورٹ کرتا تھا اب امپورٹ کر رہا ہے۔زراعت پیلی ہو چکی ہے۔شہباز شریف نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پی ٹی آئی کو منحوس کا لقب دے ڈالا۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ یوریا کی قیمت1200روپے تھی آج3700روپے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کے دور میں ڈی اے پی قیمت2400روپے تھی آج 9500روپے میں بھی بلیک میں مل رہی ہے۔شہباز شریف نے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ بلیک میں کون بیچ رہا ہے، وہ ان کے فرنٹ مین ہیں۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پی ٹی آٗی حکومت کو تنقید نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے بل کلنٹن کی5ارب ڈالرز کی آفر کو مسترد کر دیا تھایہ 1ارب ڈالرز کے لیے گھٹنے ٹیک چکے ہیں۔

شہباز شریف نے منی بجٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے تیسرے بجٹ پر میں نے کہا تھا عوام کی جیب خالی ہو تو بجٹ جعلی ہے۔ہماری معیشت کو آئی ایم ایف کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔74برسوں میں مختلف حکومتیں آئیں سب نے غلطیاں کیں۔جو بلنڈر اب ہونے جا رہا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔حکومت کسی بھی بحران کو قابو نہیں کرسکی۔ یہ بچوں کے دودھ پر بھی جی ایس ٹی لگارہے ہیں۔پاکستان اس وقت مہنگا ترین ملک بن چکا ہے۔دنیا کے ممالک جی ایس ٹی کم کررہے ہیں یہ بڑھا رہے ہیں۔

حکومت آئی ایم ایف کے سامنے عوامی مفاد میں کھڑی ہو تو اپوزیشن ساتھ دے گی۔حزب اختلاف نے فیٹف پر ملک کے لیے تعاون کیا ہم نے تعاون کیا توجواب میں ہمیں چور اور ڈاکو کہا گیا۔وزیر خزانہ شوکت ترین گواہی دیں گے کہ ہمارے ایل این جی منصوبے سب سے سستے لگے ہیں۔ہم وافر بجلی پیدا کرکے گئے، آج پھر بھی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ کل میں نے کہا روم جل رہا تھا، نیرو بانسری بجارہا تھاآج انہوں نے ثابت کردیا روم جل رہا ہے اور نیرو بانسری بجارہا ہے۔کس نے کنٹینر پر کھڑے ہوکر کہا تھا کہ بجلی مہنگی ہوتی ہے تو وزیراعظم چور ہوتا ہے۔یہ بات نواز شریف یا شاہد خاقان نے نہیں عمران نیازی نے کہی تھی۔وفاقی وزیر اسد عمر نے اپوزیشن لیڈر کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈرشہباز شریف کو کھری کھری سنا دیں۔

وفاقی وزیر اسد عمر کی تقریر کے دوران اپوزیشن کا نے بھی خوب شور شرابہ کیا۔اسپیکر قومی اسمبلی کی اپوزیشن ارکان کو خاموش رہنے کی ہدایت کی جس پر اسد عمر نے کہا کہ ہم ان کی باتوں سے گھبرانے والے نہیں۔اسد عمر نے اپوزیشن کے شور میں خطاب جاری رکھا۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ آصف علی زرداری کو شہباز شریف علی بابا چالیس چور کہتے تھے،ہم ان سے کیا سیکھیں گے؟ کیا ٹی ٹیز کے ذریعے پیسے کیسے کمائے جاتے ہیں، باہر بھیجے جاتے ہیں، یہ سیکھتے؟یہ بتائیں اپنے دور میں انہوں نے کتنی بار اپوزیشن کے ساتھ میثاق معیشت کیا؟ہم ان کی ان آڈیوز کی بات نہیں کرینگے جو ہر دو ہفتے میں آرہی ہیں۔

فیٹف کے ووٹ کے معاملے انہوں نے ہمارا ساتھ نہیں دیا بلکہ انہوں نے مخالفت کی تھی۔اسد عمر نے کہامیاں شہباز شریف کے خلاف سازش ہورہی ہے، انہیں جان بوجھ کر غلط اعدادو شمار بتائے جاتے ہیں۔ہماری معیشت نے ترقی کی ہے اور جنوری کے ماہ تک ہماری اکانومی پانچ فیصد تک بڑھ جائے گی۔اس سال 4.8 فیصد ہدف ہے جو 5 فیصد سے بڑھ جائے گا۔

یہ پڑھتے نہیں بلکہ باہر چلے جاتے ہیں۔آپ کا بھائی لندن میں، سمدھی لندن میں ہے اس لئے آپ باہر چلے جاتے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ ہماری صنعت میں 28 فیصد تک اضافہ ہورہا ہے، بیرون ملک پاکستانیوں کو اس حکومت پر اعتماد ہے۔پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں ریکارڈ اضافہ ہونے جارہا ہے۔اگر کارکردگی، اہلیت، ایمانداری، محب وطنی کے فیصلے ہونے ہیں تو 2023ء میں بھی عوام کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان ہوگا۔

بلدیاتی انتخابات میں ن لیگ، اے این پی مل کر بھی اتنی تحصیلیں نہیں جیت سکیں جتنی پی ٹی آئی اکیلی جیتی ہے۔ن لیگی ایم این اے سعد وسیم نے کہا کہ میں دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں بے شرمی اور نالائقی پر ٹیکس ہوتاتو حکومت اور وزیر اعظم سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کی معاشی حالت اتنی بہتر ہو گئی کہ دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں۔

ملک درست سمت میں چل رہا تھا تو منی بجٹ کی ضرورت کیوں پیش آئی۔چا رچار وزیر خزانہ کی تبدیلی کیوں محسوس کی گئی؟اب350ارب روپے کے ٹیکسز کیوں لگانے پڑے؟ اس حکومت نے پاکستان کو غربت کا تحفہ دیا ہے۔یہ کہتے ہیں ڈٹ کے کھڑا ہے کپتان۔۔کپتان آئی ایم ایف کے سامنے لیٹا ہوا ہے۔اب ضد لگا کے بیٹھا ہے کہ میں ڈٹ کے لیٹا ہی رہوں گا۔یہ منی بجٹ منی بجٹ نہیں بم ہے جو عوام کی زندگیاں رول کے رکھ دے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

We are working hard for keeping this site online and only showing these promotions to get some earning. Please turn off adBlocker to continue visiting this site