
پولیٹیکل ایکسپوزڈ پرسن کے بینک اکاؤنٹ نہ کھلنے کا معاملہ ،سینیٹر دنیش کما ر کو اپنی بیگم سے کیا طعنہ سننا پڑا؟
پولیٹیکل ایکسپوزڈ پرسن کے بینک اکاؤنٹ نہ کھلنے کا معاملہ ،سینیٹر دنیش کما ر کو اپنی بیگم سے کیا طعنہ سننا پڑا؟
اسلام آباد(عمران مگھرانہ) سینیٹ خزانہ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ سینیٹر دنیش کمار کی طرف سے سینیٹ اجلاس میں اٹھایاگیا عوامی اہمیت کا معاملہ کمیٹی میں زیر بحث آیا۔سینیٹر دنیش کمار نے کمیٹی کو بتایا کہ سینیٹر منتخب ہونے کے بعدمیرا نام پولیٹیکل ایکسپوزڈ پرسن کی کیٹیگری میں شامل ہو گیا۔ جب کاروباری شخص تھا تو کوئی پابندی نہ تھی جب سے سینیٹر بنا ہوں میرے بچے، میری بیوی کے اکاؤنٹ نہیں کھل رہے ہیں۔میرا غیر فعال اکاؤنٹ نہیں کھولا جارہا ہے۔بطور سیاستدان یہ ہمارے لیے بے عزتی کا مقام ہے۔سینیٹر دنیش کمار نے کمیٹی کو بتایا کہ بیگم کا اکاؤنٹ کھلوانے گیا جو نہیں کھلا، واپسی پر بیگم نے کہا بڑے سینیٹر بنے پھرتے ہو،یہ ہمارا گھر میں کھانا بند کروانے کے چکر میں ہیں دیگر ارکان پارلیمنٹ نہ بولے تو ان کا کھانا بھی بند ہوگا۔جب سینیٹر بنا تو میرا وہ کریڈٹ کارڈ بلاک کر دیا گیا جو 20برسوں سے چل رہا تھا۔بینک والے مجھ سے پوچھتے ہیں کہ جائیداد کہاں سے بنائی ہے؟بیان حلفی مانگتے ہیں کہ میرے اوپر نیب کیسز نہیں ہیں۔یہ بینک و الے سیاستدانوں کو جان بوجھ کر بے عزت کر رہے ہیں۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کچھ اور کی ہوئی ہے یہاں کچھ اور بتاتے ہیں،ہمارے بچوں کو ذلیل کیا ہوا ہے، بچے گریبان پکڑتے ہیں کہ آپ لوگوں نے ایسا کیا کام کیا ہوا ہے؟قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے سوال اٹھایا کہ پی ای پی کا سارا ملبہ سیاستدانوں پر گر رہا ہے یا باقی لوگوں پر بھی عمل ہوتا ہے؟ نائیک صاحب کہہ رہے ہیں ان کا کریڈٹ کارڈ نہیں بنا، دنیش صاحب کہہ رہے ہیں ان کا اکاؤنٹ نہیں کھل رہا۔سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ پولیٹیکل ایکسپوزڈ پرسن میں صحافی شامل نہیں مگر ان کے اوپر یہ کیوں لاگو کر دیتے ہیں۔اسٹیٹ بینک حکام نے کہا کہ میں دنیش کمار کے ساتھ بینک کے رویے پر معذرت چاہتا ہوں۔، سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ میں نیا اکاؤنٹ نہیں کھلوا رہا تھا، غیر فعال اکاؤنٹ کو فعال کروانا چاہتا تھاچند گھنٹوں میں ہونے والے کام پر 5ماہ سے ذلیل کیا جا رہاہے۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ سب کی ایک ہی کہانی ہے۔یہ کیا جواب ہوا کہ آپ کا اکاؤنٹ بحال کر دیا گیا ہے، سینیٹر دنیش کمار کی شکایت کے بعد بطور ریگولیٹر اسٹیٹ بینک نے کیا ایکشن لیا؟ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ سیاسی بندے کو ذلیل کیا جارہا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تمام ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ایسا ہوتا ہے۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج کو چھوڑیں سیشن جج اور ایس ایچ او کے ساتھ ایسا نہیں ہوسکتا۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ سیاسی لوگوں کی تذلیل کے لیے یہ سارا سسٹم بنایا ہوا ہے۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ انسانی بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے انہوں نے مزید کہا کہ بینکوں کو باقاعدہ ہدایات دی جائیں کہ وہ کسی کو بھی اکاؤنٹ کھولنے سے نہ روکے۔کمیٹی نے اسٹیٹ بینک سے دنیش کمار کی شکایت پر لیے گئے ایکشن کی رپورٹ طلب کر لی۔اس سے پہلے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کو بھی پولیٹیکل ایکسپوزڈ پرسن ہونے کی وجہ سے کریڈٹ کارڈ دینے سے انکار کیا گیا تھا جس کا معاملہ سینیٹ خزانہ کمیٹی میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اٹھایا تھا۔ ن لیگی دور حکومت میں استحقاق کمیٹی میں معاملہ آیا تھا کہ شازیہ مری کی بہن کو اس لیے کریڈٹ کارڈ دینے سے انکار کرد یا گیا تھا کہ وہ پولیٹیکل ایکسپوزڈ پرسن کی بہن ہے جبکہ غلام سرور خان کو پولیٹیکل ایکسپوزڈ پرسن ہونے کی وجہ سے بینک نے کار لیز کرنے سے انکار کر دیا تھا۔