
ناروے میں ایک پاکستانی نژاد تاجر کے ایثار کی کہانی
وقاص میر نے دس ہزار ڈسپوزایبل دستانے تقسیم کیے
ناروے میں موجود ایک پاکستانی نوجوان وقاص میر نے اسپتال میں دس ہزار ڈسپوزایبل دستانے تقسیم کر دیے
وقاص میر اوسلو کے اہم تجارتی مرکز گرونلاد میں ‘طہور جنرل اسٹور’ کے جنرل منیجر اور مالک ہیں۔ 42 سالہ اسٹور مالک عموما غذائی مصنوعات، مختلف سویٹس فروخت کرتے ہیں لیکن کچھ آلودگی اور صحت سے متعلق حفاظتی سامان بھی ان کے پاس ہوتا ہے۔
اوسلو کے ایمرجنسی سنٹر (ناروے کا سب سے بڑا ایمرجنسی ہسپتال) کو تحفہ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ آلودگی اور انفیکشن سے بچاؤ کے سامان کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے جس میں مدد کرنا بہت اچھا لگا۔
انہوں نے پرجوش انداز میں این آر کے ( ناروے کی بڑی اور سرکاری براڈکاسٹنگ کارپوریشن) سے بات کرتے ہوئے کیا کہ میں نے داخلی طور پر عارضی دستانوں کے ساتھ ایک بڑی پارٹی رکھی تھی۔ صحت کے پیشہ سے منسلک افراد کو اب کسی اور چیز سے زیادہ ان کی ضرورت ہے۔ میرے لئے یہ اہم ہے کہ میں صفائی اور تدابیر کا حصہ بن رہا ہوں۔
نارویجین پاکستانی نے اپنی اس سوچ اور عمل کےبارے میں دوسروں کو بھی شامل کرنا مناسب سمجھا، اور ہفتے کی صبح فیس بک پر ایک امدادی گروپ “Oslo Helps Oslo” پر ایک پیغام شائع کیا کہ اس نے ضرورت مندوں کو 10 ہزار عارضی دستانے فراہم کرنے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ یہ ڈسپوز ایبل دستانے صحت سے متلعق وسیع پیمانے پر استعمال ہورہے ہیں اور حالیہ حالات میں ان افراد کے تجویز کردہ ہیں جو افراد خون، جسمانی رطوبت اور انفیکشن کے معاملات سے وابستہ یا رابطہ میں رہتے ہیں۔
ان کی پوسٹ کے دس منٹ بعد چالیس ہزار ارکان پر مشتمل اس گروپ میں شامل ایک رضاکار کا پیغام موصول ہوا۔ 23 سالہ زین شاہ نے کہا کہ وہ یہ تحفہ آگے دینے کے لیے تیار ہیں۔
میر کا کہنا تھا کہ انہیں اسٹور چھوڑنے کا موقع نہیں ملا ، زین نے ڈسپوزایبل دستانوں کے ڈبے اٹھانے اور آگے فراہم کرنے کی پیش کش کر دی۔
زین شاہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس نے میر سے دستانے وصول کرکے اوسلو سینڑرم میں واقع ایمرجنسی سنٹر چلا گیا اور عملے کے حوالے کر دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے سنا تھا ایمرجنسی سنٹر میں حفاظتی سازوسامان کی ضرورت ہے، اسپتال کا عملہ تحفہ کے لیے بہت خوش اور شکر گزار تھا۔
این آر کے سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ نوجوان کا کہنا ہے کہ اب میں اپنا حصہ ڈالنے کے قابل ہونے کی وجہ سے بہت اچھا محسوس کررہا ہوں۔
اوسلو کے جنرل گارڈ ڈیپارٹمنٹ کی نرس Ingvild Eggereide کا کہنا تھا کہ اس کی ایک کولیگ نے یہ تحفہ وصول کیا تھا۔ اس نے دکان کے مالک کو خراج تحسین پیش کیا اور اس پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
بشکریہ NRK