کورونا وائرس اور مذاہب کا ردعمل

ایک ایسے وقت میں جب کورونا وائرس کے سامنے اب تک سائنسدان، عالمی رہنما اور سیکولر دنیا بے بس نظر آرہی ہے، اربوں لوگ مذہب میں سکون اور شفا ڈھونڈھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ سینیٹائزر اور قیادت کی کمی نے لوگوں کو اپنے مذہب سے مزید قریب کر دیا ہے۔

مذہب کی وجہ سے جہاں لوگوں میں خوف و ہراس میں کمی کے ساتھ ساتھ ایثار کا جذبہ بھی ابھر کر سامنے آیا ہے، اس کی ایک مثال اٹلی کے 72 سالہ کیتھولک پادری ہیں جنہوں نے خود کورونا کا مریض ہونے کے باوجود اپنا آلہ تنفس ایک اجنبی نوجوان کے حوالے کر دیا اور خود موت کو گلے لگا لیا۔

تاہم بہت سی جگہوں پر مذہبی اجتماعات کے باعث کورونا کے پھیلاؤ کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

جنوبی کوریا میں کورونا وائرس پھیلاؤ کو ایک چرچ سے جوڑا جا رہا ہے، اسی طرح ملائشیاء کی ایک مسجد میں 16 ہزار لوگوں کے اجتماع کو بھی اس ملک میں کورونا پھیلاؤ کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

نیویارک میں یہودیوں کے ایک اجتماع کو کورونا وائرس پھیلنے کا باعث کہا جا رہے ہے جبکہ ایران سے آنیوالے زائرین پاکستان سمیت کئی ممالک میں اس وبا کو پھیلانے کو موجب بنے ہیں۔

کورونا کے شکار اٹلی کے 72 سالہ پادری نے قربانی کی لازوال داستان رقم کر دی

اسلام آباد میں تبلیغی جماعت کے 6 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو گئی

جنوبی کوریا: کورونا کی شکار ایک خاتون نے پانچ ہزار سے زائد افراد میں وائرس پھیلا دیا

میانمار میں ایک مشہور بدھ مت راہب کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ کورونا وائرس وبا سے بچنے کیلئے لیموں اور کھجور کی تین گٹھلیوں کی ایک خوارک کھا کر مدافعتی نظام طاقتور بنایا جا سکتا ہے، اسی طرح ایران میں چند زائرین نے کورونا وائرس سے نجات کیلئے مزاروں کو چاٹا ہے۔

 امریکہ کی ریاست ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے عیسائی مذہبی مبلغ نے ٹی وی پر بیٹھ کر کورونا وائرس کے علاج کا دعویٰ کیا، ان کی جانب سے کہا گیا کہ ٹی وی پر اس کا شو چلا کر ہاتھ سکرین پر رکھ دیں اور کورونا وائرس کا علاج پائیں۔

بھارت میں ہندو کارکنوں کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ گائے کا پیشاب پی کر یہ بتا رہے ہیں کہ اس سے کورونا وائرس نہیں لگے گا۔

انکامک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق گائے کے پیشاب اور گوبر میں کورونا وائرس کے خلاف مدافعت کے دعووں کے بعد بھارت میں گائے کے پیشاب کا 500 روپے جی لٹر کے حساب سے فروخت کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح گائے کے گوبر کا نرخ 500 روپے فی کلو ہو چکا ہے۔

لبنان کے ایک سرکاری اسپتال میں، جہاں کورونا وائرس کے مریض زیرِعلاج ہیں، ایک خاتون مقدس پانی اور’سینٹ شاربیل‘ کے مقبرہ سے کھودی گئی گرد کا محلول لے کر پہنچ گئی۔

سینیٹ شاربیل کے مقبرہ کو لبنانی عیسائی بہت تکریم کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ لبنان کے کچھ عیسائیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اسی طرح کے محلول کو کورونا وائرس سے بچنے کیلئے استعمال کرتے رہے ہیں۔

لبنانی اسپتال کی انتظامیہ نے اس مٹی کا ٹیسٹ کر کے اسے مریضوں کیلئے بے ضرر قرار دیتے ہوئے رکھ لیا ہے۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق جو مریض چاہیں اسے استعمال کر سکتے ہیں۔

نیویارک انتظامیہ کی جانب سے بڑے اجتماعات پر حالیہ پابندیوں کے باوجود بروکلن میں یہودی کمیونٹی کی جانب سے بڑی بڑی شادیاں رچائی گئیں اور حال ہی میں اس علاقہ سے کورونا وائرس کیسز میں اضافہ کی اطلاعات آئی ہیں۔

ایران کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ ایران میں وسیع پیمانے پر تباہی مچانے کے باوجود ان مزاروں کو کئی ہفتے تک کھلا رکھا گیا۔ آخرکار جب ایرانی حکومت نے ہیلتھ حکام کی درخواست مانتے ہوئے مشہد اور قم میں دو مقبول مزار بند کر دئے تو ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق لوگوں کے ہجوم وہاں پہنچ گئے اور بلند آواز میں صدر کے اس عمل کو غلط قرار دینے لگے۔

چند لوگ ایسے بھی تھے جنہوں نے کورونا وائرس وبا کو خدائی عذاب قرار دیا، مصر کے کچھ شہری سوشل میڈیا پر تبصرہ کر رہے تھے کہ کورونا وائرس غیر مسلم ممالک پر اللہ کا عذاب ہے، شاید وہ اس بات سے بے خبر تھے کہ مصر میں بھی کورونا وائرس وبا پھیلنے والی ہے۔

اسی طرح 27 جنوری کو سنگاپور میں پڑھانے والے ایک مسلمان استاد عبدالحلیم نے فیس بک پر کہا تھا کہ کورونا وائرس چینیوں پر اللہ کا عذاب ہے

میٹروویکلی کی رپورٹ کے مطابق ایک اسرائیلی ربی اور امریکی پادری کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ کورونا وائرس ان قوموں پر عذاب ہے جو LGBTQ لوگوں کے لیے برابری کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔

مگر اس سب کے باوجود بہت سے مذہب خود کو نئی حقیقت کے مطابق ڈھال رہے ہیں، کئی ممالک میں عبادت گاہیں یا تو بند کر دی گئی ہیں یا خالی پڑی ہیں۔

مقدس پانی کو فواروں سے اچھالنے کی بجائے ہر فرد اپنی اپنی بوتل سے اچھال رہا ہے۔ مشرق وسطی میں جمعہ کی نمازیں نہیں ہو رہیں۔

اسی طرح ویسٹ بینک اور کویت میں اذانوں میں درخواست کی گئی ہے کہ مساجد نہ آئیں اور گھر پر ہی نمازپڑھیں۔ یروشلم میں مسجد اقصیٰ کو بند کر دیا گیا ہے۔

سعودی عرب کی حکومت نے کورونا وائرس وبا کے باعث حج کو منسوخ کرنے کا اشارہ دے دیا ہے۔

کئی ممالک میں انٹرنیٹ نے گھر سے ہی عباد ت کا محفوظ طریقہ فراہم کیا ہے۔ جاپان، جنوبی کوریا میں انٹرنیٹ پر عبادت کے مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں۔

About Post Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

We are working hard for keeping this site online and only showing these promotions to get some earning. Please turn off adBlocker to continue visiting this site