
فواد چوہدری پر لگائی دفعات پر انہیں کیا سخت سزا دی جا سکتی ہے ، ماضی میں خواجہ آصف اور ان کے والد پر یہ دفعات لگائی گئیں تو کیا ہوا تھا
اسلام آباد (رافعہ زاہد سے ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے 92 نیوز کے پروگرام بریکنگ ویوز وِد مالک میں فواد چوہدری کی گرفتاری پر خود سے متعلق اہم واقعہ بتا دیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر اور میرے والد پر ماضی میں 124A لگائی گئی اور یہ اتنی پریشانی والی بات نہیں ہے جتنی اب بنائی جارہی ہے۔مجھ پر 2 کیس بنائے گئے تھے تب سپریم کورٹ اور بیل میں مجھے ریلیف ملا تھا،تب نہ ہی شاہد خاقان عباسی،مفتاح اسماعیل اور نہ ہی میں نے ایسے شور مچایا تھا۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے مزید کہا کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو عمران خان کی کابینہ میں ہی مجھ پر پر غداری کا مقدمہ بنانے کا فیصلہ ہوا تھا۔ میں ایف آئی آئی اے جاتا اور انکوائری دیتا رہا اور آخر کار سابق ڈی جی بشر میمن نے مجھے بچایا تھا۔24 جنوری 2021 کا واقعہ ہے مجھے نیب کی حراست سے جیل ٹرانسفر کیا جارہا تھا اور وہاں ارشد وڑائچ سپرینٹنڈنٹ تھے انہوں نے مجھے دو کمبل دیے، شدید سرد دن تھے۔مجھے اُس سپرینٹنڈنٹ نے کہا تھا کہ اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کہ آپ کو سخت حالت میں رکھنے کا حکم ملا ہے ۔وفاقی وزیر دفاع نے پی ٹی آئی کی لیڈرشپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ماتم جو اس وقت برپا ہے یہ نہیں ہونا چاہیے ۔ہمارے وقت میں کوئی ادارہ،ایف آئی اے،نیب،جج یا میڈیا میں سے کوئی ساتھ نہیں تھا۔آج فواد چوہدری جس مقدمے میں گرفتار ہوئے ہیں اس کے مدعی سیکریٹری الیکشن کمیشن ہیں۔ ہم نے پورا ایک سال عمران خان کا اسمبلیوں میں انتظار کیا تھا۔عمران خان کہتا ہے نہ کھیلیں گے اور نہ کھیلنے دیں گے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء خواجہ آصف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس سیاسی بحران میں سیاست دانوں کے مسائل کے حل میں عسکری قیادت اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری کو کل اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا اور پر چار دفعات لگائی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک دفعہ 124 اے ہے جس کے تحت عمر قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔یہ دفعہ، وفاقی یا صوبائی حکومت یا کسی ادارے کے خلاف بغاوت انگیز تقریر کرنے یا اِن اداروں کی توہین کرنے پر لگتی ہے۔ اگر یہ تقریر کسی طبقے کو خوف زدہ کرے یا کھلبلی مچانے کا باعث بنے تو جرم ثابت ہونے پر 7 سال قید کی سزا اور جرمانہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ایک دفعہ 506 ہے جو کسی کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے پر لگتی ہے، اس کے تحت 2 سال قید یا جرمانے کی سزا دی جاسکتی ہے۔اس کے علاوہ دفعہ 153 اے تب لگائی جاتی ہے جب کوئی دشمنی یا نفرت کے جذبات بڑھائے یا ابھارنے کا اقدام کرے۔اس کے علاوہ مقدمے میں دفعہ 505 بھی شامل ہے۔