
اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے PTIایم این ایز ، ایم پی ایز کو عمران خان
کو چھوڑنے کی تجویز ، اسد عمر
اسلام آباد (رافعہ زاہد سے ) پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے درمیان اختلافات منظر عام پر ، دونوں صوبائی اسمبلیوں پنجاب اور خیبرپختونخوا سے متعلق اسد عمر کا بڑا اعلان،نئی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے پی ٹی آئی کےایم پی ایز اور ایم این ایز کو تجاویز دیے جانے کا انکشاف۔
92 نیوز کے پروگرام ’’بریکنگ ویوز وِد مالک ‘‘میں پی ٹی آئی سیکٹری جنرل اسد عمر نے مسلم لیگ ق کے رہنماء چوہدری پرویزالٰہی سے متعلق سوال پر اہم بیانات دے دیے ۔پی ٹی آئی سیکٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور پرویز الٰہی کی سیاست میں بہت فرق ہے۔ پی ٹی آئی گلی محلے کی سیاست نہیں کرتی ہماری سیاست عوامی سیاست ہے جو خالصتاً پاکستان کی عوام کے لیے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے دن سے ہی پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے متعلق دونوں الگ پیج پر تھے ۔ اس کے ساتھ پرویزالٰہی کہتے رہےکہ وہ عمران خان کے تمام فیصلوں پر ان کے ساتھ ہیں اور اپنی بات پر قائم رہتے ہوئے انہوںنے پنجاب اسمبلی تحلیل کردی۔اسد عمر نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک احمد خان کے ضمنی الیکشن سے متعلق بیان کو عجیب و غریب قرار دے دیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے قانون ماہرین سے مشورہ کیا ہے اور ان کا کہنا تھا کہ آئین و قانون کے مطابق 90 روز کے اندر ضمنی الیکشن ہونے چاہئیں اگر اس عمل میں جان بوجھ کر تاخیر کی جائے گی تو اس پر آرٹیکل 6 یعنی غداری کا مقدمہ بنتا ہے۔پروگرام میںبات کرتے ہوئے اسد عمر نے لاہور ہائی کورٹ سے متعلق بھی بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہےلاہور ہائی کورٹ آئین کے تحت الیکشن منعقد کروائے گی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی الیکشن کی تاریخ سے متعلق کیس درج کر رہی ہے اور میں اس پر دستخط کر چکا ہوں ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر گورنر خیبر پختونخوا کی طرف سے بھی الیکشن منعقد کرنے کی تاریخ نہ ملی تو دو سے تیں دن میں ہم پشاور ہائی کورٹ میں بھی کیس درج کر دیں گے۔پی ٹی آئی سیکٹری جنرل نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے سے متعلق سوال پر پروگرام میں جواب دیا کہ ہمارا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں تاہم اسٹیبلشمنٹ کے نیوٹرل ہونے کی باتیں محض افواہیں ہیں کیونکہ بڑی تعداد میں ہمارے ایم پی ایز اور ایم این ایز کو اب بھی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے ان کے بہترین سیاسی مستقبل کے لیے عمران خان کو چھوڑنے کی تجاویز دی جاتی ہیں۔