
آئی ایم ایف کی پاکستان ساتھ معاہدے کی اندرونی شرائط سامنے آگئیں
اسلام آباد (رافعہ زاہد سے ) ماہر معاشیات اور صحافی شہباز رانا کا آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے معاہدہ پر اہم انکشاف ،ڈاکٹر اکبر زیدی کی اہم پیش گوئی بھی سامنے آگئی ،آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ جون تک ہی چلے گا۔92 نیوز کے پروگرام بریکنگ ویوز وِد مالک میں شہباز رانا کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے بدلے میں تقریباًدو سے تین اقدامات کا مطالبہ کر رہا ہے ۔ ان میں مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ، درآمدات پر سے پابندیاں ہٹانا، ٹیکس کے پائیدار اقدامات اور سب سے بڑھ کر ٹیرف میں اضافے کے ذریعے بقایا جات سےپاور سیکٹر کو حل کرنا شامل ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے پاس آپشنز یہ ہیں کہ یا تو ان ضرورت سے زیادہ سبسڈیز کے خلاف بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے، جو کُل 216 بلین روپے بنتے ہیں، یا سبسڈیز کی ادائیگی کے لیے ٹیکس بڑھا دیں۔ یاد رہے کہ یہ کم سبسڈی، بجلی کے بلوں کی کم وصولی اور قابل اجازت لائن لاسز سے زیادہ ہونے کی وجہ سے قیمت میں مطلوبہ اضافے کیے گئے ہیں۔پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے شہباز رانا نے بتایا کہ حکومت کا ابتدائی منصوبہ تھا ہم آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو پورا کر لیں گے اور آئی ایم ایف بھی موقع دے دے گا مگر آئی ایم ایف نے جواب میں نئی فہرست پاکستان کو دے دی اور کہا کہ کہ ان سے متعلق تمام تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔حتمی طور پر ابھی کچھ کہا نہیں جاسکتا البتہ ابھی 8 دن میں ممکنہ طور پر اہم پیشرفت کی امید ہے اور ہمیں شاید 5-10% کی رعایت بھی آئی ایم ایف سے مل سکتی ہے۔ ڈاکٹر اکبر زیدی نے اس حوالے سے اہم بیان دیا کہ الیکشن کے قریب حکومت آئی ایم ایف کی شرائط توڑنے کی کوشش کریں گے۔ آئی ایم ایف کی شرائط نہ ماننے سے ملک کو نقصان ہوگا۔آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ جون تک ہی چلے گا،اس کے بعد نہیں۔موجودہ حکومت 4 سے 5 تک آئی ایم ایف کی بات مانتی رہے گی۔