
یہ خواب بیچنے والے
تحریر : شفیق لغاری
غریب کو روٹی،کپڑا اور مکان کے خواب دکھائے گئے۔ غریب کے لیے پانی بھی آب حیات کی طرح نایاب رہا۔ امیروں کے فریج دودھ،مکھن،گوشت،دیسی گھی اور مٹھائیوں سے بھرے رہے ۔ پھر وقت نے پلٹا کھایا،شوگر،بلڈپریشر،دل کے امراض، ہارٹ اٹیک اور جوڑوں کے درد کے امراض پھیلنے لگے۔ ڈاکٹروں نے دودھ،مکھن،گوشت،دیسی گھی اور مٹھائیاں بندکردیں۔ شہروں کا پانی اور فضا زہرآلود،ہوگئی۔ امیروں کے بچے انواع و اقسام کے ماکولات سے اب بھی بھرے رہتے ہیں۔ آپ انھیں حسرت سے صرف دیکھ سکتے ہیں۔ کھانامنع ہے۔ صرف پانی کی چھوٹی سی بوتل ہاتھوں میں رہ گئی ہے۔ خبردار! امرت زہر بن چکا ھے۔ خواب بیچنے والوں کو خواب کی تعبیر مل گئی ہے۔