شیخ رشید کی انتہائی سخت’’ چلے‘‘ سے واپسی ،وزن کم ہو گیا ، عمران خان سے راہیں جدا ؟ دوران انٹرویو کئی بار آبدیدہ ہو گئے 

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق رکن قومی اسمبلی شیخ رشید احمد منظر عام پر آگئے۔۔ اب تک کہاں غائب تھے ۔ کیا کررہے تھے ۔۔ سینئر اینکر منیب فاروق کے ساتھ انٹرویو میں سارے راز کھول دیے ۔۔ دوران انٹرویو کئی بار آنکھوں میں آنسو بھی آگئے ۔ اب سے کچھ دیر قبل عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور طویل عرصے سے غائب شیخ رشید احمد منظر عام پر آگئے ہیں اور شیخ صاحب کی انٹری ہوئی ہے نجی ٹی وی چینل پر سینئر اینکر منیب فاروق کے شو میں ۔

پروگرام کے آغاز میں منیب نے سوال کیا ۔۔ شیخ صاحب کیا حال ہے ۔ صحت ٹھیک ہے ؟ شیخ صاحب بولے ، ٹھیک ہے ۔ بس زرا وزن کم ہو گیا ہے ۔ سوال ہوا کہاں تھے شیخ صاحب ۔ ۔۔ بولے ۔۔ بس میں زرا چلے پر تھا ۔۔ چالیس دن کے ،۔ قرآن پا ک کا مطالعہ کرتا رہا ۔ اللہ نے ٹائم دیا اتنا سارا کہ میں قرآن کو پڑھوں ۔ منیب نے سوال کیا کہ خبریں تو یہ تھیں کہ آپ کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ شیخ صاحب نے جواب دیا کہ خبریں تو ۔۔ ۔۔ اب میں اتنی تلاوت کے بعد میں آپ کو اس کا کیا جواب دوں ؟ خبریں تو لگتی رہتی ہیں ۔ خبروں کی کوئی بات نہیں ۔ بس اللہ تعالیٰ نے تھوڑا سا وقت دیا زندگی میں چالیس ایک دن لگانے کا تو وہ میں نے قرآن پر زیادہ اسٹڈی کی ۔ اس پر زیادہ وقت صرف کیا ۔

ویڈیو کا لنک نیچے دیکھیں

https://www.facebook.com/raufklasra1/videos/758879589587086

۔ منیب بولے ۔۔ ماشااللہ یہ تو سعادت کی بات ہے ۔۔ مگر یہ بتائیں کہ چلہ سخت تھا یاا ٓسان ؟؟ شیخ صاحب نے فوراً جواب دیا سخت تھا۔۔ منیب نے پوچھا س کے اثرات آپ کی صحت پر آئے ہیں ؟ بولے جی ۔۔ کافی زیادہ آئے ہیں ۔۔ منیب نے اگلا سوال کیا کہ آپ ماشا اللہ بڑی باقائدگی سے عمرہ اور زیارتوں پر جاتے رہتے ہیں مگر حیران کن بات ہے کہ اس بار جب آپ اچلے پر گئے تو آپ نے کسی کو بتایا ہی نہیں ۔ شیخ صاحب کچھ دیر مسکراتے رہے یا یوں کہیں کہ مسکرانے کی ناکام کوشش کرتے رہے جیسے ذہن میں اس سوال کا جواب سوچ رہے ہوں اور پھر کچھ لمحوں بعد بولے ۔۔ بس سمجھ لیں کہ یہ چلہ خاموشی کا ہی تھا، ۔ بس تھوڑا وقت ملا ۔عبادت کا ۔ تہجد میں اللہ سے مانگنے کا ۔ پہلے یہ وقت مجھے کبھی نہیں ملا تھا زندگی میں ۔

منیب فاروق نے کہا کہ جانے سے پہلے راشد صاحب کو تو بتا دیتے ۔ وہ بیچارے آپ کو ڈھونڈتے رہے ۔ لاہور ہائی کورٹ کے چکر کاٹ تے رہے ۔ شیخ صاھب نے ایک اور گول مول جواب پھینکا ،۔۔ بولے بس میری کوئی اولاد نہیں ہے تو راشد ہو گیا ، کاشف ہو گیا ۔ یہی میرے بچوں کی طرح ہیں ۔ انہیں میری فکر ہوتی رہی ہوگی میں بس انہیں بتا نہیں سکا ۔ کل ہی انہیں بتا یا کہ میرا چالیس دن کا چلہ پورا ہوا ۔ اب میں واپس آرہا ہوں ۔ منیب فاروق نے پوچھا چلے میں اپنے بارے میں سوچنے کا بھی موقع ملا ؟ زرا دیر کو چپ ہوئے اور پھر بولے ۔۔ ہاں۔۔عمر کے اس حصے میں موقع ملا اپنے بارے میں سوچنے کا بھی ۔ ۔۔۔ ۔۔ پھر زرا دیر کو چپ ہوئے اور دوبارہ سلسلہ کلام جوڑا ، کہنے لگے ۔۔ اس چلے میں مجھے کسی نے کوئی نقصان نہیں پہنچایا ۔ سب نے تعاون ہی کیا ۔ ہر فریق نے تعاون کیا ۔ وضو والے نے پانی دیا ۔ سب لوگوں نے تعاون کیا اور یہ چالیس دن خوش اسلوبی سے کٹ گئے ۔

یہ سب باتیں سننے کے بعد منیب فاروق بولے ۔۔ شیخ صاحب آپ جانتے ہیں ناں کہ میں نے آپ کا کئی دفعہ انٹرویو لیا ہے ۔اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں ۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ سب باتیں سن کر میں آپ پر یقین کرلوں گا ؟ شیخ رشید نے سوال سنا ۔۔ نظریں نیچی کیں ۔۔ مسکرائے ۔۔ پھر کچھ سوچا اور پھر سر اٹھا کر نظریں ملائے بغیر بولے ۔۔ مجھے پتہ ہے آپ یقین نہیں کریں گے لیکن آج آپ میرے لیے یقین کر لیں ۔

منیب نے سوال کیا ۔۔ اچھا چلیں یہ بتائیں کہ انٹرویو کیوں دینا چاہتے تھے آپ ۔۔ بولے انٹرویو اس لیے دینا چاہتا ہوں کہ اب یہ رسم سی بن گئی ہے ۔ میرا تعلق عوامی مسلم لیگ سے ،۔ ایک سیٹ کی میری پارٹی ہے ۔پاکستان میں میری سب سے چھوٹی ترین پارٹی ہے ۔ اورپاکستان میں ، میں پہلے دن سے اپنی عظیم افواج کے ساتھ ہوں ۔ کل بھی میں فوج کے ساتھ تھا ،۔ آج بھی میں فوج کے ساتھ ہوں ۔ میں اصلی ہوں ،، نسلی ہوں اور یہ سمجھتا ہوں کہ پاک فوج دنیا کی عظیم فوج ہے اور میں نے عمران خان سے بھی یہی گزارش کی کہ ہمیں پاک فوج سے بنا کر رکھنی چاہئے ۔

منیب فاروق نے سوال کیا کہ آپ واحد ہیں جو علی الاعلان کہا کرتے تھے کہ فوج مانے نہ مانے میں گیٹ نمبر چار کا ترجمان ہوں ۔ تو ایسے ترجمان کیلئے تو چلہ مشکل ہو جاتا ہے ۔ شیخ رشید نے ایک جاندار مگر مردہ سا قہقہہ لگایا ۔ اور نم آنکھوں بولے ۔۔ منیب صاحب ۔ سچ پوچھیں تو آپ نے میرے دل کی بات ہے ۔ میں آنے والی چھ نومبر کو 72سال کا ہو جائوں گا ۔ (پھر ہاتھ پر ہاتھ مارا اور کہا ۔۔ میں نے ساری زندگی انہی کے ساتھ کام کیا ہے ، دو جنگوں میں بھی میں شریک رہا ہوں۔

منیب فاروق نے سوال کیا کہ آپ الگ سیاسی جماعت ہوتے ہوئے بھی عمران خان کے بے حد قریب تھے ۔ یہ سائفر معاملہ ہو ا۔ کیا واقعی امریکہ نے عمران خان خلاف سازش کی ؟؟ شیخ صاحب بولے ۔۔ سائفر میٹنگ میں ، میں شریک تھا ۔ یہ ایک عجیب اتفاق ہے کہ جو تین لوگ عمران خان کی طرف سے مزاکرات کر رہےتھے فوج سے انہوں نے اپنی جماعت بنا لی ۔ میں نے سوچا کہ میں بھی اپنا حصہ ڈالوں ۔ میں بھی رابطہ کروں ۔کیونکہ مجھ سے ایم کیو ایم والوں نے بات کی ۔ انہوںنے جب بات کی تو مجھے لگا کہ بس اب کام ختم ۔ کھیل ختم ۔ میں شیخ ہوں تو میں نے فوراً کرائے پر گھر ڈھونڈنا شروع کر دیا کہ پتہ لگا اب چل چلائو کا وقت ہے ۔ پھر نو مئی کا سانحہ ہوا ۔ میں شکر ہے پاکستان سے باہر تھا ،۔ کرغزستان میں تھا ۔، میں دس تاریخ نو مئی کی مذمت کی مگر میرے خیال میں وہ اتنی زیادہ سنی نہیں گئی ۔

منیب فاروق بولے یہ بات تو ہو گئی 2023کی ۔ ابھی بات کرتے ہیں 2022کی ۔ یہ جو عمران خان فوج مخالف بیانات دینا شروع ہوئے ۔ شیخ رشید نے یہیں سے بات کاٹی اور بولے ۔ منیب صاحب میرے خیال میں کسی کوبھی کسی فوجی کا نام ہی نہیں لینا چاہئے ۔میں چلہ کاٹ آیا ہوں ، میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اداروں کے بغیر نہ یہ ملک چل سکتا ہے نہ اس ملک میں اتنی سکت رہ گئی ہے ،۔ تو ہمیں مل کر چلنا ہوگا اور اگر سیاستدان اور ادارے میں لڑائی ہو تو ادارہ ہی جیتتا ہے ۔ میں منع کرتا رہا ہے کہ فوج سے ہماری لڑائی بنتی ہی نہیں  ۔ میں نے عمران خان سے اجازت مانگی کہ مجھے اجازت دیں میں کوئی رول پلے کر سکتا ہوں ،۔ میں پنڈی کا نمائندہ ہوں ۔ عمران خان میری بات سن رہے ہونگے ۔ انہوں نے مجھے منع کیا کہ آپ نے مذاکرات میں نہیں آنا ۔ میں نے دو دفعہ آفر کیا مگر مجھے منع کر دیا گیا ۔

منیب فاروق نے سوال کیا کہ عمران خان نے جو لانگ مارچ کی وہ خالصتاً سیاسی تھا ؟ شیخ رشید بولے میں بڑی معذرت کے ساتھ یہ بات کہنا چاہوں گا کہ اس کے مقاصد کچھ اور بھی تھے جو اب شیئر کرنا ٹھیک نہیں ۔ منیب فاروق نے سوال کیا کہ عمران خان کیوں چاہتے تھے کہ جنرل عاصم منیر آرمی چیف نہ بنیں ۔ شیخ رشید نے جواب دیا کہ جنرل عاصم منیر کو چھیڑنا ہی ہماری غلطی تھی ۔ یہاں یہ محاورہ بالکل درست ہے کہ آبیل مجھے مار ۔

۔ منیب فاروق نے پوچھا کہ آپ اتنے زیرک سیاستدان ہیں ،۔ آپ کیسے یہ سب دیکھتے رہے کہ ۔ شیخ رشید بولے میں نے ہمیشہ عمران خان کو سمجھایا کہ کچھ لوگ ہیں جو آپ کو مروائیں گے ، فوج کیخلاف نہ جائیں  مگر میرے پاس عمران خان کے علاوہ کوئی آپشن ہی نہیں تھا، اب پارٹیاں بہت ہیں ،۔ آپ جیسے مہربان بہت ہیں لیکن میں اعتراف کروں گا کہ ٹوئٹر پر آنا میری سب سے بڑی غلطی تھی ، مجھے ٹوئٹر لے ڈوبا ۔ میرے خلاف کوئی چیز نہیں نکلی سوائے ٹوئٹر کے ۔ سب میرے سامنے رکھ دیا گیا ۔۔ اے پھڑو جی ۔۔

منیب نے سوال کیا ۔ آپ کے خیال؛ میں نو مئی واقعہ ہونا چاہئے تھا ؟ شیخ صاحب نے جواب دیا کہ عمران خان ایک ضدی سیاستدان ہیں ۔ میں تو کہتا ہوں نو مئی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ لیکن آج میں ایک وعدہ کرتا ہوں منیب صاحب آپ سے ۔۔ کہ جتنے بے گناہ ہیں انہیں بھی چھڑوائوں گا اور جن سے غلطی ہوئی ہے ان کو بھی ایک بار معافی دلوائوں گا ، میں اپنے چلے میں یہ عہد کرکے چلا ہوں ۔ میں نے تہجد میں اللہ سے بہت دعائیں مانگی ہیں کہ یا اللہ میری باتوں میں اتنا اثر پیدا کردے کہ میں عاصم منیر کے پاس جائوں اور اس سےکہوں ایک بار ان سب کو معاف کردیں اور وہ معاف کر دے ۔

میں پاکستان کا سب سے گنہگار انسان ہی صحیح مگر میں دنیا کے ان چار لوگوں میں شامل ہوں جنہوں نے خانہ کعبہ کی چھت پر نما ز پڑھی ہے ۔ کچھ مائوں نے مجھے ایسی باتیں کی ہیں کہ میں بتا نہیں سکتا ۔، یہ کہتے ہوئےشیخ رشید کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور آواز میں لرزاہٹ نمایاں ہونے لگی ۔ یہاں تک منیب فاروق نے بھی سوال کر لیا شیخ صاحب آپ کی آواز کو کیا ہوا ، اآپ کی آوا زمیں لرزاہٹ کیوں ہے ؟ اس پر شیخ رشید نے بس اسی وعدے کو دہرا دیا کہ میں نو مئی والوں ایک بار معافی ضرور دلوائوں گا ۔ یہ فوج ہماری فوج ہے ، معاف کرنے والوں کا اللہ بہت پسند کرتا ہے ۔ میں کہوں گاایک بار ضرور معاف کر دیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

We are working hard for keeping this site online and only showing these promotions to get some earning. Please turn off adBlocker to continue visiting this site