عوام پر بجلی کے مہنگے بلوں کا بوجھ کون ڈال رہا ہے؟ چیئرمین واپڈا نے بتا دیا

چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ (ر) مزمل حسین نے سپریم کورٹ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ عوام پر بجلی کے مہنگے بلوں کی وجہ کمپنیاں ہیں جو پاکستان میں ڈیمز بننے کے خلاف ایک منظم پراپیگنڈہ کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت عوام کو آئی پی پیز کی بجلی 18 روپے فی یونٹ پڑ رہی ہیں اور انہوں نے اپنی اجارہ داری قائم کی ہوئی ہے۔

ان کا موقف تھا کہ یہ کمپنیاں اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے سستی بجلی کے منصوبوں کے خلاف ہیں اور ڈیموں کی تعمیرات کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے اور انہیں متنازعہ بنانے کے پیچھے بھی انہی کا ہاتھ ہے۔

چیئرمین واپڈا نے آئی پی پی پیز کی اجارہ داری کے خاتمے اور سستی بجلی کی فراہمی کو ملک میں پانی سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کے ساتھ مشروط قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ 2 ہزار 487 میگا واٹ سستی بجلی گرڈ کو فراہم کر رہے ہیں، پانی سے بجلی پیدا کرنے سے آئی پی پیز کی مہنگی بجلی پر انحصار کم ہو جائے گا، ان پراجیکٹس سے پیدا ہونے والی بجلی پر لاگت دو روپے فی یونٹ آئے گی۔

چیئرمین واپڈا نے کہا کہ کورونا وبا کے باوجود پاکستان کے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس پر کام تیزی سے جاری ہے جبکہ احتیاطی تدابیر کے طور پر ملازمین کی ڈیوٹی کی شفٹیں بنا دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مہمند اور داسو کے بعد دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر پر تیزی سے کام جاری ہے جبکہ بھاشا ڈیم پر آئندہ چند ہفتوں میں کام شروع ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دیامیر بھاشا ڈیم کی پیداواری صلاحیت 4500 میگاواٹ ہو گی جبکہ ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 8۔1 ملین ایکڑ فٹ ہوگی۔

چیئرمین واپڈا کے مطابق یہ ڈیم پاکستانی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو گا اور اس کی تعمیر سے آئی پی پیز کی جانب سے قوم کے استحصال کا خاتمہ ہو جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ان منصوبوں کے خلاف پاکستان میں زلزلوں اور ماحولیات کو بنیاد بنا کر پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، ہم مقامی و عالمی ماہرین اور انجینئرز کی مدد سے ان مسائل کو جلد حل کر لیں گے۔

واضح رہے کہ ان منصوبوں کی نگرانی شمس الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی کمیٹی کر رہی ہے۔

اٹارنی جنرل سے ملاقات کے بارے میں چئیرمین واپڈا نے کہا کہ آج کی ملاقات میں واپڈا کے جاری پراجیکٹس پر قانونی مشاورت کی گئی ہے، بھاشا ڈیم کے معاملے پر متاثرین کو متبادل زمین دینے کا مسئلہ حل کر لیا ہے، گلگت بلتستان میں متبادل زمین موجود نہیں تھی لہٰذا مقامی لوگوں کو قیمت ادا کر دی گئی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ رقم کی ادائیگی پر گلگت کے عوام خوش ہیں، داسو اور مہمند ڈیم 2024 میں مکمل ہو جائیں گے۔

فنڈز کے مسائل پر بات کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے کہا کہ عالمی اداروں کا ڈیم کی فنڈنگ پر ردعمل حوصلہ افزا نہیں تھا جسکے بعد واپڈا نے اپنے وسائل سے ڈیم تعمیر کرنے کا بیڑا اٹھایا اور حکومت سے صرف 18 فیصد فنڈز لیے، باقی فنڈنگ کے لیے بھی واپڈا خود کام کرے گا تاہم انہوں نے اس حوالے سے کسی لائحہ عمل کے متعلق کوئی بات نہیں کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

We are working hard for keeping this site online and only showing these promotions to get some earning. Please turn off adBlocker to continue visiting this site